Sunday, 8 June 2025

وہ سجدہ گاہ محبت میں بے قرار آئے

 چمن میں سیر کی خاطر جو گلعذار آئے

خراج حسن ادا کرنے برگ و بار آئے

حریم ناز کی معجز نمائیوں کے رموز

اگر کہیں تو کسی کو نہ اعتبار آئے

سرور طور کے جلوے سے ہے جنہیں حاصل

وہ سجدہ گاہ محبت میں بے قرار آئے

جو حرف و صوت کی بندش نہ کر سکے انگیز

خیال عارض و گیسو میں اشکبار آئے

گل سبد ہے یہ نسریں کا شعر چن لیجیے

ہمارے طرز سخن سے کبھی نہ عار آئے


صبیحہ نسرین

No comments:

Post a Comment