Sunday, 8 June 2025

خبر یہ تھی کہ فریب نظر کا موسم ہے

خبر یہ تھی کہ فریب نظر کا موسم ہے

یہاں تو معرکۂ خیر و شر کا موسم ہے

بنا رہا ہوں خود اپنے لہو سے نقش و نگار

کہ یہ نمائش دیوار و در کا موسم ہے

یہ زرد زرد سے چہروں پہ لکھ دیا کس نے

ہمارے شہر میں بارانِ زر کا موسم ہے

خزاں رسیدہ ہوئی فکر و فن کی زرخیزی

یہ خشک سالئ علم و ہنر کا موسم ہے

گزر ہی جاؤں گا کرب و بلا کے صحرا سے

اگرچہ سخت ہے لیکن سفر کا موسم ہے


فاروق ارگلی

کنور محمد فاروق خاں 

No comments:

Post a Comment