Tuesday, 10 June 2025

جونہی پر جوش پنچھی کی اڑانیں ٹوٹ جاتی ہیں

 جونہی پُر جوش پنچھی کی اڑانیں ٹُوٹ جاتی ہیں

اُسی لمحے ہماری بھی کمانیں ٹوٹ جاتی ہیں

بڑے لوگوں کی باتیں ہیں انہیں بیٹا نہیں بدلو

نئے لہجے ملانے سے زبانیں ٹوٹ جاتی ہیں

تِرا نقصان واجب ہے کہ ان کا کچھ نہ جائے گا

وہ آنکھیں سامنے ہوں تو کمانیں ٹوٹ جاتی ہیں

دسمبر میں محبت پر عزا داری کرو یارو

کہ رو لینے سے نفرت کی چٹانیں ٹوٹ جاتی ہیں

میں جب محسوس کرتا ہوں بلال حبشی کی لُکنت کو

تو اِس بے کار بندے کی اذانیں ٹوٹ جاتی ہیں

عیادت کرنے والوں نے طبیبِ دل کو سمجھایا

مریضوں سے نہ گھبراؤ دکانیں ٹوٹ جاتی ہیں

تمہارے گھر میں ہادی کا کوئی تو نام لیتا ہے

رواں ہوتی جو سانسوں کی اٹھانیں ٹوٹ جاتی ہیں


بلال شبیر ہادی

No comments:

Post a Comment