Friday, 6 June 2025

یہ محبت ہے دکھاوا مت کہو

 یہ محبت ہے دکھاوا مت کہو

میری وحشت کو تماشا مت کہو

ہر کسی کو خضر کا مت نام دو

ہر اندھیرے کو اجالا مت کہو

ریت میں پوشیدہ بیٹھے ہیں بھنور

ایسے ساحل کو کنارا مت کہو

ملنا جلنا رسم ہے پر دوستو

ہر اشارے کو بلاوا مت کہو

ملنے آؤ تم اگر مجھ سے تو پھر

مجھ کو جانا ہے خدارا مت کہو

اس کے ہلکے سے تبسم کو کرن

اپنے زخموں کا مداوا مت کہو


کنیز فاطمہ کرن

No comments:

Post a Comment