یہ محبت ہے دکھاوا مت کہو
میری وحشت کو تماشا مت کہو
ہر کسی کو خضر کا مت نام دو
ہر اندھیرے کو اجالا مت کہو
ریت میں پوشیدہ بیٹھے ہیں بھنور
ایسے ساحل کو کنارا مت کہو
ملنا جلنا رسم ہے پر دوستو
ہر اشارے کو بلاوا مت کہو
ملنے آؤ تم اگر مجھ سے تو پھر
مجھ کو جانا ہے خدارا مت کہو
اس کے ہلکے سے تبسم کو کرن
اپنے زخموں کا مداوا مت کہو
کنیز فاطمہ کرن
No comments:
Post a Comment