Friday, 6 June 2025

تجھ کو کچھ بھی ابھی پتہ کیا ہے

 خمسہ بر غزل غالب (اقتباس)


تجھ کو کچھ بھی ابھی پتہ کیا ہے

تُو نہیں جانتا وفا کیا ہے

درد ہے درد کے سوا کیا ہے

“دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے”

“آخر اس درد کی دوا کیا ہے”


سوچ کا جب کبھی چلا راہوار

پایا اس نے وہ ملتفت شہوار

جب حقیقت میں وہ ملا اک بار

“ہم ہیں مشتاق اور وہ بیزار”

“یا الٰہی! یہ ماجرا کیا ہے”


عین سین

عامر سیدین

No comments:

Post a Comment