Thursday, 5 June 2025

آنے والوں میں وہی محفل میں تنہا سا لگا

 آنے والوں میں وہی محفل میں تنہا سا لگا

مجھ کو لیکن جانے کیوں وہ شخص اپنا سا لگا

دیدنی ہے گرچہ عالم میں ہر اک نقشِ حیات

دیکھنے والی نظر کو صرف خاکہ سا لگا

آج تک آئینہ میں نے غور سے دیکھا نہ تھا

جو ورق کھولا وہ اپنا ہی سراپا سا لگا

ہمنوا اپنا جنہیں سمجھا تھا میں نے آج تک

کم سوادوں میں انہیں دیکھا تو دھکا سا لگا

میں نے اپنا درد اس سے کہہ دیا لیکن انیس

میرا ایک اک حرف اس کو بس افسانہ سا لگا


انیس سلطانہ

No comments:

Post a Comment