آنے والوں میں وہی محفل میں تنہا سا لگا
مجھ کو لیکن جانے کیوں وہ شخص اپنا سا لگا
دیدنی ہے گرچہ عالم میں ہر اک نقشِ حیات
دیکھنے والی نظر کو صرف خاکہ سا لگا
آج تک آئینہ میں نے غور سے دیکھا نہ تھا
جو ورق کھولا وہ اپنا ہی سراپا سا لگا
ہمنوا اپنا جنہیں سمجھا تھا میں نے آج تک
کم سوادوں میں انہیں دیکھا تو دھکا سا لگا
میں نے اپنا درد اس سے کہہ دیا لیکن انیس
میرا ایک اک حرف اس کو بس افسانہ سا لگا
انیس سلطانہ
No comments:
Post a Comment