Monday, 2 June 2025

مایوس زندگی کے سہارے چلے گئے

 مایوس زندگی کے سہارے چلے گئے

ٹھکرا کے ہم کو دوست ہمارے چلے گئے

امید و آرزو کی بہاروں کے ساتھ ساتھ

گلزار زندگی کے نظارے چلے گئے

ہر منزل حیات پہ ان کو کیا تلاش

ہر راہ میں ہم ان کو پکارے چلے گئے

روشن تھی جن سے میری شب زندگی ندیم

جانے کہاں وہ چاند ستارے چلے گئے

اس بے وفا کی یاد کے مٹتے ہوئے نقوش

نیر ہم اپنے دل میں اتارے چلے گئے


سیوک نیر

No comments:

Post a Comment