ہر دم ہے یہ احساس کہ ہر کام غلط ہے
ہر بات کا آغاز غلط، انجام غلط ہے
بیکار نہ چھیڑے کوئی اب قصۂ الفت
ناموسِ وفا کی ہوسِ خام غلط ہے
بے صرفہ جلاتے رہے ہر تارِ نفس ہم
مت پیار کا لو نام کہ یہ نام غلط ہے
طوفان سے ساحل کا پتہ پوچھ رہا ہے
سعئ دلِ دیوانہ بہ ہر گام غلط ہے
اب پیرہنِ زیست بہت تنگ ہے یا رب
اب قیدِ سرا پردۂ ایام غلط ہے
تنہائی و مجبوری و پیرانہ سر حیف
دن رات غلط، صبحِ غلط شام غلط ہے
رابعہ برنی
No comments:
Post a Comment