Monday, 17 November 2014

ہم سے بھاگا نہ کرو دور غزالوں کی طرح

ہم سے بھاگا نہ کرو دور غزالوں کی طرح
ہم نے چاہا ہے تمہیں چاہنے والوں کی طرح
اور کیا اس سے زیادہ، بھلا نرمی برتوں
دل کے زخموں کو چھؤا ہے تِرے گالوں کی طرح
تیری زلفیں، تِری آنکھیں، تِرے ابرو، تِرے لب
اب بھی مشہور ہیں دنیا میں مثالوں کی طرح
ہم سے مایوس نہ ہو اے شبِ دوراں! کہ، ابھی
دل میں کچھ درد چمکتے ہیں، اجالوں کی طرح
مجھ سے نظریں تو ملاؤ، کہ ہزاروں چہرے
میری آنکھوں میں چمکتے ہیں سوالوں کی طرح
اور تو، مجھ کو مِلا کیا مِری محنت کا صِلہ
چند سِکے ہیں مِرے ہاتھ میں چھالوں کی طرح 

جاں نثار اختر

No comments:

Post a Comment