ہم سے بھاگا نہ کرو دور غزالوں کی طرح
ہم نے چاہا ہے تمہیں چاہنے والوں کی طرح
اور کیا اس سے زیادہ، بھلا نرمی برتوں
دل کے زخموں کو چھؤا ہے تِرے گالوں کی طرح
تیری زلفیں، تِری آنکھیں، تِرے ابرو، تِرے لب
اب بھی مشہور ہیں دنیا میں مثالوں کی طرح
ہم سے مایوس نہ ہو اے شبِ دوراں! کہ، ابھی
دل میں کچھ درد چمکتے ہیں، اجالوں کی طرح
مجھ سے نظریں تو ملاؤ، کہ ہزاروں چہرے
میری آنکھوں میں چمکتے ہیں سوالوں کی طرح
اور تو، مجھ کو مِلا کیا مِری محنت کا صِلہ
چند سِکے ہیں مِرے ہاتھ میں چھالوں کی طرح
ہم نے چاہا ہے تمہیں چاہنے والوں کی طرح
اور کیا اس سے زیادہ، بھلا نرمی برتوں
دل کے زخموں کو چھؤا ہے تِرے گالوں کی طرح
تیری زلفیں، تِری آنکھیں، تِرے ابرو، تِرے لب
اب بھی مشہور ہیں دنیا میں مثالوں کی طرح
ہم سے مایوس نہ ہو اے شبِ دوراں! کہ، ابھی
دل میں کچھ درد چمکتے ہیں، اجالوں کی طرح
مجھ سے نظریں تو ملاؤ، کہ ہزاروں چہرے
میری آنکھوں میں چمکتے ہیں سوالوں کی طرح
اور تو، مجھ کو مِلا کیا مِری محنت کا صِلہ
چند سِکے ہیں مِرے ہاتھ میں چھالوں کی طرح
جاں نثار اختر
No comments:
Post a Comment