اشعار مِرے یوں تو زمانے کے لیے ہیں
کچھ شعر فقط ان کو سنانے کے لیے ہیں
اب یہ بھی نہیں ٹھیک کہ ہر درد مٹا دیں
کچھ درد کلیجے سے لگانے کے لیے ہیں
آنکھوں میں جو بھر لو گے تو کانٹے سے چبھیں گے
یہ خواب تو پلکوں پہ سجانے کے لیے ہیں
دیکھوں تِرے ہاتھوں کو تو لگتا ہے تِرے ہاتھ
مندر میں فقط دِیپ جلانے کے لیے ہیں
یہ علم کا سودا، یہ رسالے، یہ کتابیں
اک شخص کی یادوں کو بھلانے کے لیے ہیں
کچھ شعر فقط ان کو سنانے کے لیے ہیں
اب یہ بھی نہیں ٹھیک کہ ہر درد مٹا دیں
کچھ درد کلیجے سے لگانے کے لیے ہیں
آنکھوں میں جو بھر لو گے تو کانٹے سے چبھیں گے
یہ خواب تو پلکوں پہ سجانے کے لیے ہیں
دیکھوں تِرے ہاتھوں کو تو لگتا ہے تِرے ہاتھ
مندر میں فقط دِیپ جلانے کے لیے ہیں
یہ علم کا سودا، یہ رسالے، یہ کتابیں
اک شخص کی یادوں کو بھلانے کے لیے ہیں
جاں نثار اختر
No comments:
Post a Comment