دکھ کو گلے کا ہار بنایا، کس نے، تم نے
چاہت کا یہ روگ لگایا، کس نے، تم نے
میں نے اپنی بات کہی، تو ہنس کر بولے
افسانہ یہ خوب سنایا، کس نے، تم نے
میری آنکھوں کے دروازے پر دستک دی
سوئے ہوئے اک غم کو جگایا، کس نے، تم نے
نیند کے گھر میں خوابوں کی پریاں اتریں
تاروں سا آنچل لہرایا، کس نے، تم نے
شہرت کی پیوند لگی چادر پھیلا کر
لفظوں کا بازار سجایا، کس نے، تم نے
چاہت کا یہ روگ لگایا، کس نے، تم نے
میں نے اپنی بات کہی، تو ہنس کر بولے
افسانہ یہ خوب سنایا، کس نے، تم نے
میری آنکھوں کے دروازے پر دستک دی
سوئے ہوئے اک غم کو جگایا، کس نے، تم نے
نیند کے گھر میں خوابوں کی پریاں اتریں
تاروں سا آنچل لہرایا، کس نے، تم نے
شہرت کی پیوند لگی چادر پھیلا کر
لفظوں کا بازار سجایا، کس نے، تم نے
مصحف اقبال توصیفی
No comments:
Post a Comment