چھ ستمبر
چھ ستمبر کو شب خون مارا گیا
ہم بڑھے اور فصیل لہو ہو گئے
برتری کا غرورِ عدو مٹ گیا
جنگ میں اہلِ حق سرخرو ہو گئے
چھ ستمبر دفاعِ وطن کا نشاں
چھ ستمبر ہے ایمان کا امتحاں
چھ ستمبر شہادت کی تاریخ ہے
چھ ستمبر قوم کی للکار ہے
چھ ستمبر وقت کا فرمان ہے
چھ ستمبر عزمِ دشمن کی شکست
چھ ستمبر فتح کا عنوان ہے
تابش الوری
No comments:
Post a Comment