Tuesday 27 December 2016

منظر تمام آج تک آنکھوں پہ بوجھ ہیں

منظر تمام آج تک آنکھوں پہ بوجھ ہیں
جتنے بھی خواب ہیں مِری پلکوں پہ بوجھ ہیں
اترے گا چاند تو مِری بھر آۓ گی یہ آنکھ
تارے فلک سے ٹوٹ کر راتوں پہ بوجھ ہیں
سوچوں پہ نقش ہیں وہ جو پَل تھے وصال کے
دکھ ہجر کے تمام ہی لمحوں پہ بوجھ ہیں
باتیں اس ایک یاد کی باتوں کا حسن ہیں
یادیں اس ایک یاد کی یادوں پہ بوجھ ہیں
نجمہ کہیں بھی جھوٹ کا جن پر گمان ہو
ایسے تمام لفظ ہی شعروں پہ بوجھ ہیں

نجمہ شاہین کھوسہ

No comments:

Post a Comment