منظر تمام آج تک آنکھوں پہ بوجھ ہیں
جتنے بھی خواب ہیں مِری پلکوں پہ بوجھ ہیں
اترے گا چاند تو مِری بھر آۓ گی یہ آنکھ
تارے فلک سے ٹوٹ کر راتوں پہ بوجھ ہیں
سوچوں پہ نقش ہیں وہ جو پَل تھے وصال کے
باتیں اس ایک یاد کی باتوں کا حسن ہیں
یادیں اس ایک یاد کی یادوں پہ بوجھ ہیں
نجمہ کہیں بھی جھوٹ کا جن پر گمان ہو
ایسے تمام لفظ ہی شعروں پہ بوجھ ہیں
نجمہ شاہین کھوسہ
No comments:
Post a Comment