آخر سخن تمام کِیا اس دعا کے ساتھ
رہنا گلوں کے بیچ مہکنا ہوا کے ساتھ
اک بے کنار ہجر مِری روح میں مقیم
اک بے پناہ خوف مِری التجا کے ساتھ
اک برگِ خشک شاخ سے گرنے کا منتظر
صحرا میں کھینچتی ہے مجھے خواہشِ قرار
صحرا کو کھینچتا ہوں میں زنجیرِ پا کے ساتھ
دل کی "گرہ" کشائی فقط "شرط" ہے رضی
کھل جائے گا وہ "جسم" تو بندِ قبا کے ساتھ
رضی حیدر
No comments:
Post a Comment