آؤ بھیگیں بارش میں بے خودی کا موسم ہے
شعر کہنا واجب ہے، شاعری کا موسم ہے
میری زندگی ہو تم، چاند سے حسیں ہو تم
جھوٹ سچ چلے گا سب دل لگی کا موسم ہے
دل کے پاس رکھنا بھی بے رخی برتنا بھی
خواہشوں کے جنگل میں گمشدہ مسافر کو
واپسی کے رستے میں، آگہی کا موسم ہے
جھیلتی ہیں دل پہ سب منہ سے کچھ نہیں کہتی
بیٹیوں کے حصے میں خامشی کا موسم ہے
برف پوش پیڑوں پہ سرکشی ہوا نے کی
پھول آنے والے ہیں، فروری کا موسم ہے
دل ہتھیلی پر لے کر، خود صدا لگانی ہے
عشق کے نگر میں اب بے خودی کا موسم ہے
غزالہ فیضی
No comments:
Post a Comment