Monday, 3 August 2020

ہمیشہ خواب میں صحرا دکھائی دیتا ہے

محبتوں کا نتیجہ دکھائی دیتا ہے
یہ خواب مجھ کو ادھورا دکھائی دیتا ہے
اسے یہ کون بتاۓ کہ اس کا رنگِ شکست
ادھورے خط میں بھی پورا دکھائی دیتا ہے
میں جب بھی عشق کا انجام سوچتا ہوں مجھے
ہمیشہ خواب میں صحرا دکھائی دیتا ہے
عجب طلسم ہے جس شے کو غور سے دیکھوں
اسی میں اس کا سراپا دکھائی دیتا ہے
شکستہ لوگ بھی ہوتے ہیں ٹوٹے آئینے
ان آئینوں میں تماشا دکھائی دیتا ہے
اسے بھی نیند نہیں آتی افتخار مغل
مجھے بھی اس کا دریچہ دکھائی دیتا ہے

افتخار مغل

No comments:

Post a Comment