محبتوں کا نتیجہ دکھائی دیتا ہے
یہ خواب مجھ کو ادھورا دکھائی دیتا ہے
اسے یہ کون بتاۓ کہ اس کا رنگِ شکست
ادھورے خط میں بھی پورا دکھائی دیتا ہے
میں جب بھی عشق کا انجام سوچتا ہوں مجھے
عجب طلسم ہے جس شے کو غور سے دیکھوں
اسی میں اس کا سراپا دکھائی دیتا ہے
شکستہ لوگ بھی ہوتے ہیں ٹوٹے آئینے
ان آئینوں میں تماشا دکھائی دیتا ہے
اسے بھی نیند نہیں آتی افتخار مغل
مجھے بھی اس کا دریچہ دکھائی دیتا ہے
افتخار مغل
No comments:
Post a Comment