کوئی تو چاہیے ہم کو سہارا تیرے بعد
اداس اداس رہا شہر سارا تیرے بعد
جو آسماں پہ ہمارے لیے چمکتا تھا
وہ مجھ سے روٹھ گیا ہے ستارا تیرے بعد
لگا کے زخموں پہ مرہم تمہاری یادوں کا
کچھ ایسے دل کو مری جاں سنوارا تیرے بعد
تُو ساتھ تھا تو میں سب جھیلتا تھا دنیا کو
کسی کے ناز کروں کیوں گوارا تیرے بعد
ہزاروں لوگ مِرے خیر خواہ تھے، لیکن
کسی کو بھی نہیں میں نے پکارا تیرے بعد
خلیل اپنے مقدر میں اب خوشی ہی نہیں
میں ہر کسی سے لڑا اور ہارا تیرے بعد
خلیل احمد
No comments:
Post a Comment