Wednesday 25 November 2020

کوئی تو چاہیے ہم کو سہارا تیرے بعد

 کوئی تو چاہیے ہم کو سہارا تیرے بعد

اداس اداس رہا شہر سارا تیرے بعد

جو آسماں پہ ہمارے لیے چمکتا تھا

وہ مجھ سے روٹھ گیا ہے ستارا تیرے بعد

لگا کے زخموں پہ مرہم تمہاری یادوں کا

کچھ ایسے دل کو مری جاں سنوارا تیرے بعد

تُو ساتھ تھا تو میں سب جھیلتا تھا دنیا کو

کسی کے ناز کروں کیوں گوارا تیرے بعد

ہزاروں لوگ مِرے خیر خواہ تھے، لیکن

کسی کو بھی نہیں میں نے پکارا تیرے بعد

خلیل اپنے مقدر میں اب خوشی ہی نہیں

میں ہر کسی سے لڑا اور ہارا تیرے بعد


خلیل احمد

No comments:

Post a Comment