نہ جانے کیوں وہی جینا حرام کرتے ہیں
کہ جن کا دل سے بہت احترام کرتے ہیں
تمہارا ذکر کسی بات میں اگر آئے
ہم ہاتھ جوڑ کے قصہ تمام کرتے ہیں
ہمیں ہے اس لیے اردو زبان سے الفت
ہم اس زبان میں رب سے کلام کرتے ہیں
ہمارا مرتبہ صحرائے عشق میں یہ ہے
جنابِ قیس بھی جھک کر سلام کرتے ہیں
کئی ہیں لوگ جو جیتے ہیں کام کی خاطر
کئی ہیں لوگ جو جینے کو کام کرتے ہیں
خدا گواہ ہے پستی میں رہنے والوں پر
بڑا ہی ظلم یہ عالی مقام کرتے ہیں
رضا وہ غم بھی ہمیں ٹھیک سے نہیں دیتا
ہم اپنی ساری خوشی جس کے نام کرتے ہیں
رضا حیدری
No comments:
Post a Comment