Wednesday, 25 November 2020

نہ جانے کیوں وہی جینا حرام کرتے ہیں

 نہ جانے کیوں وہی جینا حرام کرتے ہیں

کہ جن کا دل سے بہت احترام کرتے ہیں

تمہارا ذکر کسی بات میں اگر آئے

ہم ہاتھ جوڑ کے قصہ تمام کرتے ہیں

ہمیں ہے اس لیے اردو زبان سے الفت

ہم اس زبان میں رب سے کلام کرتے ہیں

ہمارا مرتبہ صحرائے عشق میں یہ ہے

جنابِ قیس بھی جھک کر سلام کرتے ہیں

کئی ہیں لوگ جو جیتے ہیں کام کی خاطر

کئی ہیں لوگ جو جینے کو کام کرتے ہیں

خدا گواہ ہے پستی میں رہنے والوں پر

بڑا ہی ظلم یہ عالی مقام کرتے ہیں

رضا وہ غم بھی ہمیں ٹھیک سے نہیں دیتا

ہم اپنی ساری خوشی جس کے نام کرتے ہیں


رضا حیدری

No comments:

Post a Comment