Wednesday, 25 November 2020

بہت وہ ہنستا ہے شخص لیکن مرا ہوا ہے

 بہت وہ ہنستا ہے شخص لیکن مرا ہوا ہے

کسی محبت کی بھینٹ شاید چڑھا ہوا ہے

وہ اک شجر جو محبتوں سے ہرا ہوا ہے

خزاں کے لشکر سے مدتوں وہ لڑا ہوا ہے

کبھی جو پلٹو وفا کے رستوں پہ دیکھ لینا

کوئی جوانی میں لاٹھیوں پر کھڑا ہوا ہے

اسی کے جلنے سے بخت سورج کا ڈوبناہے

کوئی دیا🪔 جو سیاہ رُت سے لڑا ہوا ہے

ہماری گردن خمیدہ ہے تو وجہ ہے کوئی

کسی کے وعدوں کا طوق جیسے پڑا ہوا ہے

میں اب محبت ہی اس نگر میں بانٹتا ہوں

یوں نفرتوں کا علاج میں نے گھڑا ہوا ہے

مرے ذہن میں جو نقش تیرے ہیں مٹ رہے ہیں

یہ دل ہے تنہا جو تیرے حق میں کھڑا ہوا ہے

سبھی لکیریں میں اپنے ہاتھوں مٹا رہا ہوں

مری ہتھیلی پہ ہجر تیرا دھرا ہوا ہے

محبتوں کی وہ لوریوں سے ہے چونک اٹھتا

انائی لہجوں میں عشق میرا بڑا ہوا ہے

یوں میں تو سورج کی سرزمیں پر نکل گیا ہوں

بس ایک چھاؤں پہ دل ملک کا اڑا ہوا ہے


عثمان ملک

No comments:

Post a Comment