اب مصر میں کہاں کوئی بازار معتبر
یوسف ہی معتبر، نہ خریدار معتبر
ایسے میں سوچتا ہوں کسے معتبر کہوں
ملتا نہیں ہے جب کوئی کردار معتبر
رہزن چھپے ہوئے ہیں پسِ سنگِ میل راہ
مطلق نہیں ہے سایۂ اشجار معتبر
تاریک شب ہے اور لرزتے ہوئے چراغ
لگتے نہیں ہیں صبح کے آثار معتبر
کہنے کو سرفروش تھے جانباز تھے بہت
ٹھہرے اکیلے ہم ہی سرِ دار معتبر
محفل میں اہلِ فن بھی یہ کہنے لگے حبابؔ
پختہ ترا سخن، ترے اشعار معتبر
حباب ہاشمی
No comments:
Post a Comment