Tuesday, 24 November 2020

تم سے یہ کب کہا ہے کہ اکثر ملا کرو

 تم سے یہ کب کہا ہے کہ اکثر ملا کرو

مجھ سے مرے جنوں کے برابر ملا کرو

میں تم سے جب ملوں تو مکمل ملا کروں

تم مجھ سے جب ملو، تو سراسر ملا کرو

نامہ برائے نصف ملاقات بھول جاؤ

تکمیلِ کارِ خیر کو آ کر ملا کرو

ملتا نہیں وجود کے باہر کسی سے میں

مجھ سے مرے وجود کے اندر ملا کرو

دادِ جمال و حسن سمیٹوں بلا حساب

ملنے کے بعد مجھ سے مکرر ملا کرو

مجھ سے نہیں ہے خاص تعلق تمہیں تو پھر

اوروں کی طرح مجھ سے بھی ہنس کر ملا کرو

یہ ٹھیک ہے کہ صرف تغیّر کو ہے ثبات

مل کر بچھڑنے والو! بچھڑ کر ملا کرو


شکیل جعفری

No comments:

Post a Comment