Tuesday 24 November 2020

کاش مل جائے ہم مزاج کوئی

 کاش مل جائے ہم مزاج کوئی

میرے غم کا بھی ہو علاج کوئی

جاگ کر رات جب گزارنی ہو

ڈھونڈ لیتا ہوں کام کاج کوئی

اندر آنے کا در تو بند ہوا

کیسے دل پر کرے گا راج کوئی

دوستو وقت کی ضرورت ہے

پھر بنائیں نیا سماج کوئی

معذرت چاہتے ہیں ملنے سے

یاد آیا ہوا ہے آج کوئی

چپ کا تالا لگا کے ہونٹوں پر

کرتا رہتا ہے احتجاج کوئی


منصور فائز

No comments:

Post a Comment