کاش مل جائے ہم مزاج کوئی
میرے غم کا بھی ہو علاج کوئی
جاگ کر رات جب گزارنی ہو
ڈھونڈ لیتا ہوں کام کاج کوئی
اندر آنے کا در تو بند ہوا
کیسے دل پر کرے گا راج کوئی
دوستو وقت کی ضرورت ہے
پھر بنائیں نیا سماج کوئی
معذرت چاہتے ہیں ملنے سے
یاد آیا ہوا ہے آج کوئی
چپ کا تالا لگا کے ہونٹوں پر
کرتا رہتا ہے احتجاج کوئی
منصور فائز
No comments:
Post a Comment