Tuesday 24 November 2020

فاصلوں کو درمیاں پر لکھ دیا

 فاصلوں کو درمیاں پر لکھ دیا

کیا ملیں جب آسماں پر لکھ دیا

ساتھ کیسا ساتھ، سب کچھ خواب یا

خواب اک چشمِ گماں پر لکھ دیا

آپ ہی کے ہو گئے، سو ہو گئے

آپ ہی کو لوحِ جاں پر لکھ دیا

بات جب نوکِ زباں پر رک گئی

دل نے آنکھوں کی زباں پر لکھ دیا

زندگی اس طور سے بخشی گئی

نام اک ریگِ رواں پر لکھ دیا

رہتے ہیں جاوید جی اس گھر کے بیچ

ہم نے اک کچے مکاں پر لکھ دیا


عبداللہ جاوید

No comments:

Post a Comment