فاصلوں کو درمیاں پر لکھ دیا
کیا ملیں جب آسماں پر لکھ دیا
ساتھ کیسا ساتھ، سب کچھ خواب یا
خواب اک چشمِ گماں پر لکھ دیا
آپ ہی کے ہو گئے، سو ہو گئے
آپ ہی کو لوحِ جاں پر لکھ دیا
بات جب نوکِ زباں پر رک گئی
دل نے آنکھوں کی زباں پر لکھ دیا
زندگی اس طور سے بخشی گئی
نام اک ریگِ رواں پر لکھ دیا
رہتے ہیں جاوید جی اس گھر کے بیچ
ہم نے اک کچے مکاں پر لکھ دیا
عبداللہ جاوید
No comments:
Post a Comment