کیسے ایمان نہیں لائیں گے
ہم ترے سر کی قسم کھائیں گے
پھول پھینکیں گے بس آنے پہ مرے
اپنے بازو نہیں پھیلائیں گے؟
اتنے برسوں کی جدائی ہے کہ اب
اس کو دیکھیں گے تو مر جائیں گے
تٌو نے ہاں بول دی، سو آج سے ہم
تیرے رستے میں نہیں آئیں گے
بوسہ دیتے ہوئے بولا تھا یہ قرض
آپ واپس نہیں کر پائیں گے
رو پڑا بچوں سے کہتے ہوئے آج
ہم غریبوں کے بھی دن آئیں گے
نادر عریض
No comments:
Post a Comment