Monday, 23 November 2020

ہم ترے سر کی قسم کھائیں گے

 کیسے ایمان نہیں لائیں گے

ہم ترے سر کی قسم کھائیں گے

پھول پھینکیں گے بس آنے پہ مرے

اپنے بازو نہیں پھیلائیں گے؟

اتنے برسوں کی جدائی ہے کہ اب

اس کو دیکھیں گے تو مر جائیں گے

تٌو نے ہاں بول دی، سو آج سے ہم

تیرے رستے میں نہیں آئیں گے

بوسہ دیتے ہوئے بولا تھا یہ قرض

آپ واپس نہیں کر پائیں گے

رو پڑا بچوں سے کہتے ہوئے آج

ہم غریبوں کے بھی دن آئیں گے


نادر عریض

No comments:

Post a Comment