یہ کیسی تقسیم ہو رہی ہے؟
کسی کا لاشہ کفن کے بِن ہے
کسی کی میت پہ اتنی دیگیں
کسی کے کمرے کی چھت نہیں ہے
کسی کی بلڈنگ ہزاروں فٹ میں
یہ کیسی تقسیم ہو رہی ہے؟
کسی کی جھولی میں سارا کچھ ہے
کسی کی جھولی میں کچھ نہیں ہے
خدایا! سب ٹھیک ٹھاک ہے یہ
تمہاری قدرت بہت نرالی
تمہاری حکمت کو کون سمجھے
مگر خدایا! جو ایک روٹی کو مر رہے ہیں
جو زندگی سے بھی ڈر رہے ہیں
قصور کیا ہے؟
خدایا! وہ بھی تو ہیں جو پیسوں
سے کھیلتے ہیں
مگر خدا ان کا کیا بنے گا؟
جو زندہ ہیں پر فقط دعا پر
انہیں وراثت نہیں ملی ہے
اگر جو ملتی تو اس میں بھی
کچھ سزا ہی ملتی
ہمیں بھی ورثے میں دکھ ملا ہے
بس اب خدایا! تجھے تری اس
خدائی کا واسطہ دیا ہے
ہمارے جیسوں کا حال بہتر بنایا جائے
ہمارے جیسے بھی جی سکیں بس
خدایا! بس دل پہ بوجھ تھا جو
بتا دیا ہے
خدایا! پھر بھی گلہ نہیں ہے
سجاد کاتب
No comments:
Post a Comment