Tuesday 24 November 2020

ذکر دشمن ہے ناگوار کسے

 ذکر دشمن ہے ناگوار کِسے

تم سناتے ہو بار بار کسے؟

مانگ لوں عمر خضر سے لیکن

تیرے وعدے کا اعتبار کسے؟

ہائے بے چپن کر دیا دمِ خواب

تُو نے اے آہ شعلہ بار! کسے؟

گالیاں دے رہے ہیں ہونٹوں میں

اس ادا پر نہ آئے پیار کسے

ہے نسیمؔ ایک سنگ دل وہ بت

دل کو دیتا ہے میرے یار کسے


نسیم بھرتپوری

No comments:

Post a Comment