کبھی بھی دست محبت پہ پھول آئے نہیں
جو دکھ ہیں میرے تمہیں ٹھیک سے بتائے نہیں
یہ دشت واسی سرابوں میں آب لے آئے
پرائی جھیلوں سے پانی مگر چرائے نہیں
سماجی فاصلے شاید ہمیں جدا کر دیں
کہ ہاتھ ہم نے ملائے تو ہیں، دبائے نہیں
محاذِ عشق پہ ہم نے شکست کھائی ہے
کسی نے ضبط کے لشکر مگر ہرائے نہیں
یہ سبز بتّی🟢 پہ چلتی ہوئی محبت ہے
دعا کرو کہ وہ بتّی کبھی بجھائے نہیں
تمہارے جانے کا اتنا تو دکھ ہوا ہے مجھے
کہ کھل کے میں نے کبھی قہقہے لگائے نہیں
ان سے آتی ہے خوشبو ملک محبت کی
مکان 🏚 کچے اسی واسطے گرائے نہیں
عثمان ملک
No comments:
Post a Comment