Thursday 26 November 2020

کبھی بھی دست محبت پہ پھول آئے نہیں

 کبھی بھی دست محبت پہ پھول آئے نہیں

جو دکھ ہیں میرے تمہیں ٹھیک سے بتائے نہیں

یہ دشت واسی سرابوں میں آب لے آئے

پرائی جھیلوں سے پانی مگر چرائے نہیں

سماجی فاصلے شاید ہمیں جدا کر دیں

کہ ہاتھ ہم نے ملائے تو ہیں، دبائے نہیں

محاذِ عشق پہ ہم نے شکست کھائی ہے

کسی نے ضبط کے لشکر مگر ہرائے نہیں

یہ سبز بتّی🟢 پہ چلتی ہوئی محبت ہے

دعا کرو کہ وہ بتّی کبھی بجھائے نہیں

تمہارے جانے کا اتنا تو دکھ ہوا ہے مجھے

کہ کھل کے میں نے کبھی قہقہے لگائے نہیں

ان سے آتی ہے خوشبو ملک محبت کی

مکان 🏚 کچے اسی واسطے گرائے نہیں


عثمان ملک

No comments:

Post a Comment