Wednesday 25 November 2020

میں نے کمرے میں جو تصویر لگائی ہوئی ہے

 میں نے کمرے میں جو تصویر لگائی ہوئی ہے

وہ تری یاد کی پنسل سے بنائی ہوئی ہے

برف میں دفن جہاں کی تھی محبت تم نے

میں نے مدت سے وہاں آگ جلائی ہوئی ہے

تم اسے بس مری آنکھوں کا حوالہ دینا

میں نے دریا کو ہر اک بات بتائی ہوئی ہے

پیڑ سے اس لیے لپٹی ہے سماعت میری

کچھ پرندوں نے وہاں بزم سجائی ہوئی ہے

دشتِ غربت کا فقط نام سنا ہے تم نے

میں نے اک عمر وہاں خاک اڑائی ہوئی ہے

مجھ سے مت پوچھو کہ کیوں بیچتا پھرتا ہوں چراغ

مجھ سے یہ پوچھو؛ کہ کیا کوئی کمائی ہوئی ہے؟

چاند روتا ہے وہاں بیٹھ کے شب بھر واصف

میں نے سورج کی جہاں لاش چھپائی ہوئی ہے


جبار واصف

No comments:

Post a Comment