Saturday, 21 August 2021

کب زلف دوتا ان کی پریشان نہیں ہے

 کب زُلف دوتا ان کی پریشان نہیں ہے

کب وحشت دل کا مِری سامان نہیں ہے

یادوں کو لگائے ہوئے سینے سے گزر جا 

یہ راہِ محبت ہے کچھ آسان نہیں ہے 

دنیا میں مجھے دولتِ جاوید ہے حاصل 

کیا دل میں مِرے آپ کا ارمان نہیں ہے 

اے بادہ کشو ظرف کی کچھ بات کرو آج

ساقی کا یہاں عام اب احسان نہیں ہے

یوں ملتے ہیں مجھ سے وہ سرِ بزم جمالی

جیسے مِری ان سے کوئی پہچان نہیں ہے 


بدر جمالی

No comments:

Post a Comment