مان لیتا ہوں؛ جو کرتا ہے، خدا کرتا ہے
اب مجھے کوئی یہ سمجھاؤ کہ کیا کرتا ہے
درد کا دل کو جو ایک بار مزا لگ جائے
کون کافر ہے جو پھر اس کی دوا کرتا ہے
عشق کو اور بنانے کے لیے دیوانہ
حُسن عُریانی کے پردے میں رہا کرتا ہے
دل تو دیوانہ ہے، سمجھائیے کیا اس کو کہ یہ
سب کی سنتا ہے مگر اپنی کیا کرتا ہے
احمد نوید
No comments:
Post a Comment