Thursday, 2 September 2021

ہمارے ہاتھوں سے جب بھی سہارے جاتے ہیں

 ہمارے ہاتھوں سے جب بھی سہارے جاتے ہیں

شدید دُکھ میں کئی دن گزارے جاتے ہیں

پتہ تو ہوتا ہے سب دوستوں کی چالوں کا

کسی لحاظ میں ہم لوگ مارے جاتے ہیں

براہِ راست جہاں پر نہیں میسر ہم

ہمارے نام وہاں بھی پکارے جاتے ہیں

جو ربط باہمی مرضی سے تھا وہ ٹوٹنے پر

قصور وار فقط ہم شمارے جاتے ہیں

کوئی سہارا نہیں دے گا ڈوبنے پہ یہاں

اسی لیے تو کنارے کنارے جاتے ہیں


امن شہزادی

No comments:

Post a Comment