جس طرف چاہوں پہنچ جاؤں مسافت کیسی
میں تو آواز ہوں، آواز کی ہجرت کیسی
سننے والوں کی سماعت گئی گویائی بھی
قصہ گو تُو نے سنائی تھی حکایت کیسی
ہم جنوں والے ہیں ہم سے کبھی پوچھو پیارے
دشت کہتے ہیں کسے، دشت کی وحشت کیسی
آپ کے خوف سے کچھ ہاتھ بڑھے ہیں، لیکن
دستِ مجبور کی سہمی ہوئی بیعت کیسی
اور کچھ زخم مِرے دل کے حوالے مِری جاں
یہ محبت ہے، محبت میں شکایت کیسی
میں کسی آنکھ سے چھلکا ہوا آنسو ہوں نبیل
میری تائید ہی کیا، میری بغاوت کیسی
عزیز نبیل
No comments:
Post a Comment