Thursday, 2 September 2021

چلے آؤ میں ایسی سر زمیں پر آ کھڑا ہوں

 چلے آؤ


میں ایسی سر زمیں پر آ کھڑا ہوں

کہ جہاں

چراگاہوں میں چوپائے نہیں

گھنے اشجار کے سائے نہیں

اور بنجر بانجھ سب اذہان

کہ جن میں

اب نمِ تخلیق تک باقی نہیں

دھواں ہے معبدوں میں

کہیں محراب میں ٹوٹا دیا ہے

چمکتی اور کڑکتی دھوپ میلوں تک

جہنم زندگی ہے

بدن پھٹتے ہیں

کہ خوفِ مرگ میں اب دن گزرتے ہیں

مگر میں دم بخود تنہا

تمہارا منتظر ہوں

چلے آؤ


کاظم جعفری

No comments:

Post a Comment