Thursday, 2 September 2021

اک نئے مسئلے سے نکلے ہیں

 اک نئے مسئلے سے نکلے ہیں

یہ جو کچھ راستے سے نکلے ہیں

کاغذی ہیں یہ جتنے پیراہن

ایک ہی سلسلے سے نکلے ہیں

لے اڑا ہے تِرا خیال ہمیں

اور ہم قافلے سے نکلے ہیں

یاد رہتے ہیں اب جو کام ہمیں

یہ اسے بھولنے سے نکلے ہیں


کامی شاہ

No comments:

Post a Comment