Friday 24 September 2021

سفارشوں کے بجائے ہنر سے جانا گیا

 سفارشوں کے بجائے ہنر سے جانا گیا

پرندہ پیڑ نہیں بال و پر سے جانا گیا

کسی کا ہونا کسی کی نظر سے جانا گیا

مِرا مکان تِری رہ گزر سے جانا گیا

مجھے ملایا تھا اک روز تم نے مٹی میں

نتیجہ یہ ہوا میں پھر شجر سے جانا گیا

جہاں پہ بولتے رہنا دلیل علم کی تھی

وہاں میں گفتگوئے مختصر سے جانا گیا

وگرنہ عشق کی گلیاں طویل ہوتی ہیں

مِرا نصیب میں پہلے ہی گھر سے جانا گیا

ادب میں میر کا قشقہ ہی تھوڑی ہے مشہور

ہمارا سر بھی تِری خاک در سے جانا گیا

میں تنہا کرتا رہا مدتوں غزل کا سفر

اور آخرش یہ سفر ہمسفر سے جانا گیا


احمد عظیم

No comments:

Post a Comment