Thursday, 2 September 2021

سفر بخیر ہو انجام تک پہنچ جائیں

 سفر بخیر ہو انجام تک پہنچ جائیں

خدا کرے یہ قدم شام تک پہنچ جائیں

سخن کا سارا سفر اس لیے کیا میں نے

کہ میرے ہونٹ تِرے نام تک پہنچ جائیں

نئے جنوں کی اذیت بھی محترم ہے مجھے

گزشتہ زخم تو آرام تک پہنچ جائیں

مکانِ حسن سے باہر بھی دیکھ، ایسا نہ ہو

شریف لوگ در و بام تک پہنچ جائیں

خبر نہیں مِری آواز پھر سنے کوئی

جنہیں پہنچنا ہے کہرام تک پہنچ جائیں

حسین رات کا مہتاب ڈوب جانے سے قبل

ستارے گردشِ ایام تک پہنچ جائیں

خدا کے بندے خدا تک پہنچ گئے ہیں علی

جو رام والے ہیں وہ رام تک پہنچ جائیں


علی شیران

No comments:

Post a Comment