Wednesday, 1 September 2021

زندگی درد کا عنوان نہ بننے دینا

 زندگی درد کا عنوان نہ بننے دینا

زخم سہنا اسے سرطان نہ بننے دینا

گو ہے دشوار بشر کے لیے انساں ہونا

نفس کو مسکنِ شیطان نہ بننے دینا

ضبط لازم ہے ہر اک گام پہ جذبوں کیلئے

موج کو بحر میں طوفان نہ بننے دینا

نام مِٹ جاتے ہیں دولت کے تکبر میں

کبھی زر کو اپنے لیے پہچان نہ بننے دینا

با وفا لوگوں سے راحت کی توقع رکھنا

دل میں ہرجائی کو مہمان نہ بننے دینا


راحت زاہد

No comments:

Post a Comment