زندگی درد کا عنوان نہ بننے دینا
زخم سہنا اسے سرطان نہ بننے دینا
گو ہے دشوار بشر کے لیے انساں ہونا
نفس کو مسکنِ شیطان نہ بننے دینا
ضبط لازم ہے ہر اک گام پہ جذبوں کیلئے
موج کو بحر میں طوفان نہ بننے دینا
نام مِٹ جاتے ہیں دولت کے تکبر میں
کبھی زر کو اپنے لیے پہچان نہ بننے دینا
با وفا لوگوں سے راحت کی توقع رکھنا
دل میں ہرجائی کو مہمان نہ بننے دینا
راحت زاہد
No comments:
Post a Comment