دے رہے ہیں جس کو توپوں کی سلامی آدمی
کیا کہوں تم سے کہ ہے کتنا حرا٭ی آدمی
بھیڑ چھٹ جائیگی تب اسکی سمجھ میں آئے گا
ایک اکیلا آدمی ہے،۔ اژدہامی آدمی
کیا دکھاتے ہو میاں، پرچہ ہمیں اخبار کا
ہم نے دیکھے ہیں بہت نامی گرامی آدمی
پاؤں میں جوتا نہیں ہے، پیٹ میں روٹی نہیں
لے کے کیا چاٹے گا خالی نیک نامی آدمی
اٹھ کے جا بیٹھا وہی اشرافیہ کی گود میں
ہم غریبوں نے جسے سمجھا عوامی آدمی
آفتاب حسین
No comments:
Post a Comment