دھوپ، گرد و غبار ننگے سر
ایک چادر، ہزار ننگے سر
تار کر کے خزاں کے آنچل کو
اب کے آئی بہار ننگے سر
موسمِ گل کا تاج پہنیں گے
چُن رہے ہیں جو خار ننگے سر
شہرِ تقدیس! لُوٹنے آئے
سینکڑوں گھڑ سوار ننگے سر
کشتیوں میں عمامہ پوش فقیر
اور، دریا کے پار ننگے سر
رفیق سندیلوی
No comments:
Post a Comment