Wednesday, 1 September 2021

جرم ثابت تھا پر اقرار نہیں کرتا تھا

 جرم ثابت تھا پر اقرار نہیں کرتا تھا

خوفِ انکار سے اظہار نہیں کرتا تھا

جنگ پر عین اسی وقت اداسی چھائی

کوئی نزدیک تھا جب، وار نہیں کرتا تھا

میں دلیلوں سے اسے جیت تو سکتا تھا مگر

وہ سمجھ دار تھا تکرار نہیں کرتا تھا

نیند میں دور بہت دور پہنچ جاتا تھا

مجھ کو منزل پہ وہ بیدار نہیں کرتا تھا


صداقت نیازی

No comments:

Post a Comment