قلم اٹھتے ہیں نہ خیال اٹھتے ہیں
تمہاری جستجو میں سوال اٹھتے ہیں
اگر کوئی مصیبت اس غریب دل پہ آئے
ننگے پاؤں کے ساتھ ٭موال اٹھتے ہیں
جب چاند ستارے اور سورج سجدے میں پڑتے ہیں
اندھیری راتوں میں بے مثال اٹھتے ہیں
مُردوں کے گناہ جل کے راکھ ہو جاتے ہیں
ضعیف دلوں کے ساتھ بلال اٹھتے ہیں
شے (مرید) اور ہانُل مل گئے ہیں
موسیقی کے ساتھ دھمال اٹھتے ہیں
اندھیری رات اور مکان اندھیرا
کس طرح اچھے خیال اٹھتے ہیں
یہ گواہی کس نے دی ہے دیدار؟
عید کے دن شمال اٹھتے ہیں
راشد دیدار بلوچ
٭ملنگ
No comments:
Post a Comment