Wednesday, 1 September 2021

قلم اٹھتے ہیں نہ خیال اٹھتے ہیں

 قلم اٹھتے ہیں نہ خیال اٹھتے ہیں

تمہاری جستجو میں سوال اٹھتے ہیں

اگر کوئی مصیبت اس غریب دل پہ آئے

ننگے پاؤں کے ساتھ ٭موال اٹھتے ہیں

جب چاند ستارے اور سورج سجدے میں پڑتے ہیں

اندھیری راتوں میں بے مثال اٹھتے ہیں

مُردوں کے گناہ جل کے راکھ ہو جاتے ہیں

ضعیف دلوں کے ساتھ بلال اٹھتے ہیں

شے (مرید) اور ہانُل مل گئے ہیں

موسیقی کے ساتھ دھمال اٹھتے ہیں

اندھیری رات اور مکان اندھیرا

کس طرح اچھے خیال اٹھتے ہیں

یہ گواہی کس نے دی ہے دیدار؟

عید کے دن شمال اٹھتے ہیں


راشد دیدار بلوچ


٭ملنگ

No comments:

Post a Comment