جیو جینے دو لوگوں کو سبھی کو شاد رہنے دو
یہ دنیا خوب صورت ہے اسے آباد رہنے دو
نہ پھر بھڑکاؤ شعلوں کو نہ رکھو بم کتابوں میں
یہ بچے پھول سے بچے ہیں ان کو شاد رہنے دو
دھواں اگلے گی یہ دھرتی لہو کی بارشیں ہوں گی
نہ اتنا ظلم فرماؤ،۔ ہمیں آباد رہنے دو
یہ جنت ہے اسے جنت کدہ ہی تا ابد رکھنا
یہاں کے ذرے ذرے کو گل و شمشاد رہنے دو
کرو اعلان خوشیوں کا بہاروں کے ترانوں کا
ہر اک آنگن کو بستی کے مِرے آباد رہنے دو
قیامت آئی تو سب راکھ ہو جائے گا یہ گلشن
ستم کی دھوپ سے اس کو ابھی آزاد رہنے دو
بڑی قربانیاں دے کر اسے ہم نے تراشا ہے
اسی پیکر سے وابستہ حسیں ہر یاد رہنے دو
رئیس احمد
No comments:
Post a Comment