مجھ پہ الزام دھر گیا دیکھو
آنکھ اشکوں سے بھر گیا دیکھو
کوئی روشن ضمیر تھا شاید
اور اندھیروں میں مر گیا دیکھو
جس نے رکھا تھا سر ہتھیلی پر
وہ بھی دنیا سے ڈر گیا دیکھو
دل کو کتنا سنبھال رکھا تھا
اس کو ڈھونڈو کدھر گیا دیکھو
کس قدر اجنبی سا لگتا ہے
بعد مدت کے گھر گیا دیکھو
مجھ کو دائم یقین سے بچھڑے
ایک عرصہ گزر گیا دیکھو
حمزہ دائم
No comments:
Post a Comment