جس کا ڈر تھا وہی حادثہ ہو گیا
اس کا مجھ سے الگ راستہ الگ ہو گیا
وہ چلا تھام کر ہاتھ میرا مگر
بیچ رستے میں مجھ سے جدا ہو گیا
کوئی سایہ نہیں تھا کڑی دھوپ میں
دل پگھلتے پگھلتے فنا ہو گیا
میں نے دیکھا جسے، میں نے سوچا جسے
جس کو چاہا وہی بے وفا ہو گیا
نوید حیدر ہاشمی
No comments:
Post a Comment