Saturday 30 October 2021

جس کا ڈر تھا وہی حادثہ ہو گیا

 جس کا ڈر تھا وہی حادثہ ہو گیا

اس کا مجھ سے الگ راستہ الگ ہو گیا

وہ چلا تھام کر ہاتھ میرا مگر

بیچ رستے میں مجھ سے جدا ہو گیا

کوئی سایہ نہیں تھا کڑی دھوپ میں

دل پگھلتے پگھلتے فنا ہو گیا

میں نے دیکھا جسے، میں نے سوچا جسے

جس کو چاہا وہی بے وفا ہو گیا


نوید حیدر ہاشمی

No comments:

Post a Comment