کیوں لکھا احوالِ، شب آدھا اِدھر آدھا اُدھر
بے رُخی کا ہے سبب، آدھا ادھر آدھا ادھر
دیکھ غُربت کی نشانی، دو گھروں میں اک دِیا
روز جلتا ہے غضب، آدھا ادھر آدھا ادھر
پھنس گئی ہے زندگی، دو نفس کے بیچ میں
ہے رہاٸی کا سبب، آدھا ادھر آدھا ادھر
ہو ملاوٹ خون میں تو عدل کیسے وہ کرے
جس کا ہو یارو نسب، آدھا ادھر آدھا ادھر
ہائے میرے دشمنوں کو، چال سوجھی ہے نئی
کر رہے ہیں سر طلب، آدھا ادھر آدھا ادھر
جس کو یکجا کر گئے ہیں آخری خطبے میں آپﷺ
بٹ گیا ہے وہ عرب، آدھا ادھر آدھا ادھر
دیکھو میرے نام میں، ہے بات کوئی منفرد
میرا لکھتے ہیں لقب، آدھا ادھر آدھا ادھر
قید پنچھی ہے بدن میں، جاں کنی کے درمیاں
قلب زیبی جاں بلب، آدھا ادھر آدھا ادھر
زیب النساء زیبی
No comments:
Post a Comment