Sunday 31 October 2021

رات سے رات نے کل رات کہا

 رات سے رات نے کل رات کہا؛

کوئی ترکیب تو کرنی ہو گی‘‘

لوگ سورج کو بلا لیں کہیں

لوگ پھر تان کے سینہ نہ کہیں مدِ مقابل آ جائیں

’’ہم سے ڈرنا نہ کہیں چھوڑ دیں سب

رات نے قدرے توقف کر کے

دھیرے سے کہا؛

ایک ترکیب مجھے سوجھی ہے‘‘

وہ جو اک دھیمی سی سہمی سی کرن دیکھتی ہو

بس اسی پر ہے نشانہ کرنا

یعنی، اک چھید جو کارندے کی غلطی سے کہیں چھوٹا تھا

یہ کرن بس اسی اک چھید پہ نازاں ہے بہت

آؤ، اس چھید پہ اک رات سے پردہ کر دیں

’’اور اس چھید میں دس راتوں کی کالک بھر دیں


کوثر مظہری

No comments:

Post a Comment