کشتیاں ڈالتے ہیں پانی میں
آج طبع ہے کچھ روانی میں
جی رہا ہوں میں آج تک خوش خوش
تیری بھیجی ہوئی نشانی میں
صرف ہوتے ہیں رات دن ہم لوگ
لغزشِ رنج رائیگانی میں
جس کی دہشت میں یہ زمین ہے وہ
خوف ہے رنگِ آسمانی میں
اس نے میٹھا ملا دیا ہو گا
اپنے ہاتھوں کا چائے دانی میں
اور بھی اک سوال پیدا ہوا
کیا چھپایا ہے اس نے یعنی میں
میرے کردار کے سوا تو کمال
کچھ نہیں آپ کی کہانی میں
اسد کمال
No comments:
Post a Comment