Sunday, 31 October 2021

وہ بستیاں وہ بام وہ در کتنی دور ہیں

 وہ بستیاں وہ بام وہ در کتنی دُور ہیں

مہتاؔب تیرے چاند نگر کتنی دور ہیں

وہ خواب جو غبارِ گُماں میں نظر نہ آئے

وہ خواب تجھ سے دیدۂ تر کتنی دور ہیں

بامِ خیالِ یار سے اُترے تو یہ کُھلا

ہم سے ہمارے شام و سحر کتنی دور ہیں

اے آسمان! ان کو جہاں ہونا چاہیۓ

اس خاک سے یہ خاک بسر کتنی دور ہیں

بیٹھے بٹھائے دل کے سفر پر چلے تو آئے

لیکن، وہ مہربان سفر کتنی دور ہیں

یہ بھی غزل تمام ہوئی، شام ہو چکی

افسونِ شاعری کے ہُنر کتنی دور ہیں


مہتاب حیدر نقوی

No comments:

Post a Comment