Sunday, 31 October 2021

تیرے جوار میں کچھ کم نصیب ایسے تھے

 تیرے جوار میں کچھ کم نصیب ایسے تھے

تجھے نظر ہی نہ آئے قریب ایسے تھے

تجھے عزیز تھے دل سے تو پھر شکایت کیا

میرے رفیق تھے، میرے رقیب ایسے تھے

خوشی خوشی سے لٹا دی، الم سمٹ لیے

کرے گی ناز سخاوت غریب ایسے تھے

کچھ اتنے سادہ کہ سادگی کو بھی حیرت

سمجھ نہ آئے کسی کو عجیب ایسے تھے

بیان کر دیا آنکھوں میں حالِ دل اپنا

زباں سے کچھ نہ کہا ہم خطیب ایسے تھے

اداس کر کے نہ پوچھو؛ اداس کیوں ہو قمر

گِلا کسی سے نہیں ہے نصیب ایسے تھے


قمر زیدی

No comments:

Post a Comment