Friday, 29 October 2021

لفظوں کے الٹ پھیر میں کچھ تازہ نہیں ہے

لفظوں کے اُلٹ پھیر میں کچھ تازہ نہیں ہے

ادراکِ جبلّت کا تو خمیازہ نہیں ہے؟

اے ذرّہ نوازی کا صِلہ مانگنے والے

تجھ کو مِری تکلیف کا اندازہ نہیں ہے

میں کیوں پلٹ آوں بھلا تکمیل کی جانب؟

میں نے تو کسی ہجر کو آغازہ نہیں ہے

وحشت نے مجھے ایسے گھروندے میں پنہ دی

دیواریں بہر حال ہیں، دروازہ نہیں ہے

چُونکہ کبھی سچائی میں تحریف نہیں کی

ہم لوگوں کی آواز ہے آوازہ نہیں ہے


احمد شہباز

No comments:

Post a Comment